ہم عہد اپنا نبها چلے ہیں
تم عہد اپنا بُهلا نہ دینا....
"فضیلۃ الشیخ حسن موهل ,حسن ربانی شہید رحمہ اللہ"
ان کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع اوکاڑہ دیپالپور سے تها لیکن ایک عرصہ سے لاہور میں دعوت و تبلیغ کا ذمہ اٹھائے ہوئے تھے...پاکستان کے طاغوتی نظام حکومت کے خلاف حق گوئی اور مجاہدین و اهل جہاد کی حمایت اور محبت کے جرم میں آپ کو اکتوبر 2012 میں لاہور کی ایک مسجد کے باہر سے خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے اغوا کیا..... کم و بیش تقریباً ڈیڑه سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے اتنے کمزور ہو گئے کہ ساتھ ہی کینسر کی بیماری نے پهر سے آ گهیرا.... جو قید میں آنے سے پہلے تقریباً ختم ہو چکی تهی... قید کے دوران طبی سہولیات کی عدم دستیابی میں ان کی حالت نازک ہوتی گئی اور پھر جب خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے یہ محسوس کیا کہ اب آپ کے بچنے کی امید کم هے تو وہ آپ کو 1 اور 2 جون کی درمیانی شب کو لاہور کے ایک هسپتال کے باہر پهینک کر فرار ہوگئے... آپ کی حالت اس وقت ایسی تهی کہ آپ کو جاننے والے بهی آپ کی شخصیت کو نہیں پہچان پا رہے تهے...کہ جیسے ایک نوجوان شخص جس کی عمر 28 سے 30 کے درمیان کی ہو اور وہ 60 سال سے بهی زیادہ عمر کا لگ رہا تھا.... جسم پر گوشت کم ہڈیاں زیادہ نمایاں تهیں....سانس اکهڑنے کی وجہ سے بولنے میں بهی انتہائی تکلیف کا سامنا تھا کہ ایک جملہ بمشکل سے پورا هوتا تها.
لاہور کے ایک هسپتال میں چند دن زیرعلاج رہنے کے بعد آپ کو گهر بهیج دیا گیا جہاں 2 ، 3 دن بعد آپ کی صحت دوبارہ خراب ہو گئی اور آپ کو واپس لاہور لایا گیا.....لیکن کینسر کی بیماری آپ کے پورے جسم میں پهیل چکی تهی جس کا علاج اب نا ممکن تھا... اور اس طرح آپ 23 جون کی دوپہر 12 بجے کے قریب بیماری کی شدت کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے.....
إنالله و إنا إليه راجعون
جو لوگ آپ سے واقف تهے وه باخوبی جانتے تهے کہ آپ ایک بے ضرر انسان تهے.. آپ اپنے مسلمان بھائیوں سے انتہائی محبت رکهنے والے... اور کفر کے سخت خلاف تھے.. آپ سادہ شخصیت کے مالک تھے... لیکن علمی لحاظ سے آپ جیسا نوجوان شاید کم ہی ملے...
آپ " مرجئتہ العصر کی تلبیسات کا علمی محاکمہ" کتاب کے مصنف تهے,جس نے مجاہدین کے خلاف جماعت الدعوہ کے پروپیگینڈا کی قلعی کھول کر رکھ دی
اے اللہ ہم گواہ کہ انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں اپنی استطاعت کے مطابق اپنا حق ادا کیا....اے اللہ هم کسی کی پاکی بیان نہیں کرتے لیکن اے همارے اللہ تو بہتر جاننے والا ہے آپ کی لغزشوں اور خطاؤں کو معاف فرما اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرما.... آمین
تم عہد اپنا بُهلا نہ دینا....
"فضیلۃ الشیخ حسن موهل ,حسن ربانی شہید رحمہ اللہ"
ان کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ضلع اوکاڑہ دیپالپور سے تها لیکن ایک عرصہ سے لاہور میں دعوت و تبلیغ کا ذمہ اٹھائے ہوئے تھے...پاکستان کے طاغوتی نظام حکومت کے خلاف حق گوئی اور مجاہدین و اهل جہاد کی حمایت اور محبت کے جرم میں آپ کو اکتوبر 2012 میں لاہور کی ایک مسجد کے باہر سے خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے اغوا کیا..... کم و بیش تقریباً ڈیڑه سال تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے ہوئے اتنے کمزور ہو گئے کہ ساتھ ہی کینسر کی بیماری نے پهر سے آ گهیرا.... جو قید میں آنے سے پہلے تقریباً ختم ہو چکی تهی... قید کے دوران طبی سہولیات کی عدم دستیابی میں ان کی حالت نازک ہوتی گئی اور پھر جب خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے یہ محسوس کیا کہ اب آپ کے بچنے کی امید کم هے تو وہ آپ کو 1 اور 2 جون کی درمیانی شب کو لاہور کے ایک هسپتال کے باہر پهینک کر فرار ہوگئے... آپ کی حالت اس وقت ایسی تهی کہ آپ کو جاننے والے بهی آپ کی شخصیت کو نہیں پہچان پا رہے تهے...کہ جیسے ایک نوجوان شخص جس کی عمر 28 سے 30 کے درمیان کی ہو اور وہ 60 سال سے بهی زیادہ عمر کا لگ رہا تھا.... جسم پر گوشت کم ہڈیاں زیادہ نمایاں تهیں....سانس اکهڑنے کی وجہ سے بولنے میں بهی انتہائی تکلیف کا سامنا تھا کہ ایک جملہ بمشکل سے پورا هوتا تها.
لاہور کے ایک هسپتال میں چند دن زیرعلاج رہنے کے بعد آپ کو گهر بهیج دیا گیا جہاں 2 ، 3 دن بعد آپ کی صحت دوبارہ خراب ہو گئی اور آپ کو واپس لاہور لایا گیا.....لیکن کینسر کی بیماری آپ کے پورے جسم میں پهیل چکی تهی جس کا علاج اب نا ممکن تھا... اور اس طرح آپ 23 جون کی دوپہر 12 بجے کے قریب بیماری کی شدت کی وجہ سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے.....
إنالله و إنا إليه راجعون
جو لوگ آپ سے واقف تهے وه باخوبی جانتے تهے کہ آپ ایک بے ضرر انسان تهے.. آپ اپنے مسلمان بھائیوں سے انتہائی محبت رکهنے والے... اور کفر کے سخت خلاف تھے.. آپ سادہ شخصیت کے مالک تھے... لیکن علمی لحاظ سے آپ جیسا نوجوان شاید کم ہی ملے...
آپ " مرجئتہ العصر کی تلبیسات کا علمی محاکمہ" کتاب کے مصنف تهے,جس نے مجاہدین کے خلاف جماعت الدعوہ کے پروپیگینڈا کی قلعی کھول کر رکھ دی
اے اللہ ہم گواہ کہ انہوں نے اپنی مختصر زندگی میں اپنی استطاعت کے مطابق اپنا حق ادا کیا....اے اللہ هم کسی کی پاکی بیان نہیں کرتے لیکن اے همارے اللہ تو بہتر جاننے والا ہے آپ کی لغزشوں اور خطاؤں کو معاف فرما اور آپ کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرما.... آمین
آپ تو جیسے حسن موھل رحمہ اللہ کو بھول گئے ان کی کوئی اور تصویریں ھو تو ضرور شئر کیجئے گا ان کے دو درس کی آیڈیو ریکار ڈنگ میرے پاس ہیں بلکہ تین ہیں شائد میں کو بھی درس دینا چاہتا ہو۔ان کے بارے میں کچھ بتائیے بس یہی گزارش تھی جزاک اللہ خیر۔
جواب دیںحذف کریں